Download Mobile App:

Surah An-Najm Translated in Urdu

وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ
قَسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب وہ (چشمِ زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترے،
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ
تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے،
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ
اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے،
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ
اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے،
عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ
ان کو بڑی قوّتوں و الے (رب) نے (براہِ راست) علمِ (کامل) سے نوازا،
ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ
جو حسنِ مُطلَق ہے، پھر اُس (جلوۂ حُسن) نے (اپنے) ظہور کا ارادہ فرمایا،
وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ
اور وہ (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ معراج عالمِ مکاں کے) سب سے اونچے کنارے پر تھے (یعنی عالَمِ خلق کی انتہاء پر تھے)،
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ
پھر وہ (ربّ العزّت اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہوگیا٭،٭ یہ معنی امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے الجامع الصحیح میں روایت کیا ہے، مزید حضرت عبد اﷲ بن عباس، امام حسن بصری، امام جعفر الصادق، محمد بن کعب القرظی التابعی، ضحّاک رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی ائمہِ تفسیر کا قول بھی یہی ہے۔
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ
پھر (جلوۂ حق اور حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صرف) دو کمانوں کی مقدار فاصلہ رہ گیا یا (انتہائے قرب میں) اس سے بھی کم (ہو گیا)،
فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ
پس (اُس خاص مقامِ قُرب و وصال پر) اُس (اﷲ) نے اپنے عبدِ (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائی،
Load More